محبت نہیں عشق یے
محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر17
کون تھی وہ میں پوچھ رہی ہوں کون تھی وہ حسیب جب گھر آیا تو ماہروش نے اس سے سوال کیا کون تھی وہ لڑکی جس کے ساتھ آج آپ شاپنگ کر رہے تھے ماہروش نے حسیب کی شرٹ پکڑتے ہوئے کہا گرل فرینڈ ہے میری اور بہت جلد ہم شادی کرنے والے ہیں حسیب نے اس کے ہاتھ پیچھے کرتے ہوئے کہا حسیب آپ میرے ساتھ یہ نہیں کر سکتے بیوی ہوں میں آپکی اور ہما ہما ری بیٹی ہے اس کے بارے تو سوچیں ماہروش نے روتے ہوئے کہا آپ میرے ہوتے ہوئے کسی اور کے ساتھ شادی نہیں کر سکتے ماہروش نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا کس نے کہا کہ تمہارے ہوتے ہوئے ایک منٹ ٹھہرو حسیب نے کمرے کی جانب بڑھتے ہوئے کہا تھوڑی دیر بعد حسیب آیا یہ کاغذات پکڑو اور اچھے بچوں کی طرح ان پر سائین کر دو حسیب نے اس کا گال تھپتھپاتے ہوئے کہا کیا ہے یہ ماہروش نے حسیب سے پوچھا طلاق حسیب نے اطمینان سے جواب دیا آپ ایسا نہیں کر سکتے حسیب پلیز پلیز حسیب میں آپکے گھر کے سارے کام کروں گی کبھی کوئی شکایت نہیں کروں گی آپ اپ چاہیں تو دوسری شادی کر لیں میں کچھ بھی نہیں کہوں گی مگر پلیز حسیب پلیز اپ مجھے طلاق نہیں دیں ماہروش نے التجا کی تھی دفع ہو جاؤ یہاں سے حسیب چلایا تھا میں نے سائین کر دیئے ہیں اب میرا تم سے اور تم سے جوڑےکسی بھی رشتے سے کوئی بھی تعلق نہیں اس کی بات سن کر ماہروش ہنسی اور سائین کر دیئے جب اپنی قسمت ہی خراب ہو تو دوسروں سے کیا گلہ کریں میں فاطمہ کو لے آؤں زرا پھر چلی جاؤں گی ماہروش کمرے میں گئی اور فاطمہ کو لے ائی دیکھو حسیب کمال میں یہاں خالی ہاتھ آئی تھی اور سوائے اس بچی کے یہاں سے کچھ بھی نہیں لے جا رہی ماہروش نے اپنے آنسوں صاف کرتے ہوئے کہا اچھا اپنے باپ کو میری طرف سے شکریہ ادا کرنا حسیب ہنستے ہوئے بولا شکریہ کس بات کا ماہروش نے حیرت سے پوچھا انھوں نے مجھے دس کروڑ روپے دئیے ہیں شکریہ تو بنتا ہے حسیب نے سر پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ماہروش سب سمجھ گئی حسیب کمال اپکو پتہ آپ نے لوگوں کی کہی ایک اور بات سچ کر دی کہ امیر لوگوں کے دل بکتے ہیں پیسوں کو بڑھانے کی لالچ ان میں رشتوں کا لحاظ ختم کر دیتا ہے ماہروش یہ کہتی ہوئی گھر سے نکل گئی
=....=..............
ارےاتنی صبع کون آ گیا افتخار نے درواذہ کھولا تھا ماہروش بی بی آپ اتنی صبح صبح کیسے جاؤ اور گھر کے سب لوگوں کو بتاؤ سر کا بوجھ پھر واپس اا گیا ماہروش نے آنسوں پونچھتے ہوئے کہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا ماہروش اس وقت طائی جان کو سب سے پہلے پتہ چلا تھا تم جاؤ صاحب کو بتاؤ میں ماہروش کے پاس جاتی ہوں
طائ جان یہ کہتی ہوئیں لاونج کی جانب بڑھیں ماہروش کیا ہوا بیٹا تم اس وقت بنا بتائے سب ٹھیک تو ہے نا طائی جان نے اسے گلے سے لگاتے ہوئے پوچھا اتنے میں طاہر صاحب اور انور صاحب بھی آ گئے ابو اپنے میری زندگی برباد ہونے سے بچانے کے لیئے میری شادی کی تھی نا لو میں پھر بھی برباد ہو گئی
ماہروش نے طاہر صاحب کو دیکھتے ہوئے کہا